وساوس کا شکار
میںدنیا کے کئی ممالک میں رہا۔ جہاں گیا وہاں کے رنگ میں رنگ گیا۔ احساس گناہ ہوتاہے کہ باقی زندگی کس طرح گزرےگی، اب دین کے قریب آ رہا ہوں۔ خیال آتا ہے کہ میں اچھا انسان نہیں ہوں۔ اچھے اور نیک لوگوں میں میری جگہ نہ بن پائے گی۔ اس پریشانی سے کس طرح نکل سکتا ہوں۔(ابرار زید، کراچی)
مشورہ:جس اچھے راستے کی طرف چل پڑے ہیں اس میں استقامت اختیا ر کریں۔ آج آپ کل سے زیادہ اچھے انسان ہیں کیونکہ اصلاح کی طرف آ گئے ہیں۔ احساس گناہ اور پریشانی دونوں کیفیات سے چھٹکارا ممکن ہے۔ احساس گناہ کا تعلق گزرے ہوئے وقت سے ہوتا ہےجبکہ پریشانی آنے والے وقت کے حوالے سے ہوتی ہے مگر یہ لمحہ موجود کو تباہ کر ڈالتی ہے۔ آپ نیکی کی طرف آئے اور گناہوں پر ندامت بھی ہے۔ اب اچھے لوگوں کی صحبت اور اچھے کام نہ چھوڑیں ۔ نیکی کے راستے پرچل کر دل و دماغ کو گہرا سکون حاصل ہوتا ہے کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔
والد کے رویے سے پریشان
ہمارے لئے ذہنی سکون محض ایک لفظ بن کر رہ گیا ہے۔ ابو اگر اچھے موڈ میں ہوں تو ایک فرشتہ لگتے ہیں اور اگر کبھی موڈ خراب ہو جائے تو آئے گئے کا بھی لحاظ نہیں کرتے۔ امی اگر کبھی ابو کو سمجھانے کی کوشش کرتی ہیں تو بات سمجھنے کی بجائے گھر میں ہنگامہ کھڑا کر دیتے ہیں۔ ایم اے کی طالبہ ہوں ، اپنی دوستوں کو بھی گھر کے ماحول کی وجہ سے نہیں بلا سکتی ۔ چھوٹا بھائی بھی ان کی سختی کی وجہ سے بغاوت پر اتر آیا ہے اور گھر چھوڑنے کی دھمکی دیتا ہے۔ہمیں نہیں معلوم ان کا موڈ کب خراب ہو جائے، سوچتی ہوں والد صاحب کے ساتھ نفسیاتی مسئلہ تو نہیں۔(صحیفہ مبشر، فیصل آباد)
مشورہ:موڈ کی خرابی اور اتار چڑھائو‘ اچانک تبدیلی اس حد تک کہ گھر کا ماحول خراب ہو جائے نفسیاتی مسئلہ ہی نہیں نفسیاتی مرض کی علامت بھی ہے۔ آپ یہ سمجھ لیں کہ والد کا یہ رویہ سخت بیمار ذہنی کیفیت کا نتیجہ ہے‘ فی الحال انہیں یہ بات نہیں سمجھائی جا سکتی لہٰذا والدہ سے بھی کہیں کہ در گزر سے کام لیں۔ چھوٹے بھائی کو سمجھائیں کہ وہ والد کی وجہ سے گھر نہ چھوڑے۔ان حالات میں آپ لوگوں کو اپنی اپنی ذمہ داریاں انجام دینی ہی ہیں۔ جو بھی گھر چھوڑے گا زیادہ سنگین مسائل کا شکار ہو گا لہٰذابہتر یہی ہےکہ خود کو گھر بنانے اور حالات سنوارنے کے لائق کیا جائے۔
منگنی کر کے غلطی کر لی
میں اپنے گھر والوں کی اکلوتی اور لاڈلی بیٹی ہوں۔ میری ہی پسند سے ایک ماہ قبل منگنی ہوئی ہے۔ میں سمجھتی تھی کہ اس سے پڑھائی میں مسئلہ نہ ہوگا لیکن میری دوست کہتی ہے تم نے منگنی کر کے غلطی کی ، پہلے تعلیم مکمل کر لیتیں۔ انٹر کی طالبہ ہوں عمر 18 سال ہے۔( زنیرہ اکرم، ملتان)
مشورہ: آپ کو تعلیم کی اہمیت کا احساس نہیں اس لئے اس دوران ذہن بھٹک رہا ہے۔ پڑھنا ایک سنجیدہ، محنت طلب اور خشک کام ہے۔ اس میں مضبوط ارادے کے ساتھ دل و دماغ لگایا جاتا ہے، تب ہی کامیابی ہوتی ہے جبکہ منگنی اور شادی کے حوالےسے دلچسپ اور خوشگوار خیالات پیدا ہوتے ہیں اور وہ ذہن میں آتے ہیں تو وقت کا بھی اندازہ نہیں ہوتا اور ایک کے بعد دوسرے خیال کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔آپ جس صورتحال سے گزر رہی ہیں۔اس میں پڑھتے ہوئے ارادہ کریں کہ صرف پڑھنے پر توجہ دینی ہے۔ جتنی زیادہ یکسوئی ہو گی اتنا ہی پڑھائی مسئلہ نہیں ہوگا۔ دوستوں سے اپنے خیالات کا ذکر نہ کریں، ان کی باتیں ان کے اپنے معاملات اور مسائل کے حوالے سے ہوتی ہیں۔ ہر ایک سے اپنے مسائل کا بیان کرنا بھی الجھن کا سبب بن جاتا ہے۔
دوسروں کو خوش کر کے خود دکھی ہوں
کسی کو خوش کرنے کے لئے اگر میری اپنی خواہشات، ارمان، خواب، امیدیں سب دائو پرلگ جائیں تو بھی پروا ہ نہیں کرتا لیکن جب مجھ پر کوئی مشکل یا پریشانی آتی ہے تو میں خود کو اکیلا ہی پاتا ہوں، جس دوست کو جتنا چاہتا ہوں وہ میرے اعتماد کو اتناہی توڑتا ہے، ہارا ہوا انسان ہوں میں، کچھ اچھا نہیں لگتا، مجھے اپنے اندر مایوسی ہوتی ہے، عمر بیس سال ہے، کوئی غلط عادت یا شوق نہیں۔(سعد، اسلام آباد)
مشورہ:مایوس رہنا اور مایوس کن باتیں سوچنا لوگوں سے توقعات رکھنا، یہ سب بھی تو اچھی عادات نہیں، لوگوں کو خوشیاں ضرور دیں لیکن خود کو بوجھل کر کے نہیں بلکہ بے لوث ہو کر کہ بدلے میں ان سے کچھ بھی نہیں چاہیے، پھر دیکھیں کہ مایوسی ، خوشی اور اطمینان میں بدل جائے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں